Israel threatens Iran’s top leader after missiles damage hospital and wound more than 200

war iran and israil

اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب ایرانی میزائل حملے میں بیئر شےبا کے معروف سوروکا میڈیکل سنٹر کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 240 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔

اس واقعے کے بعد، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ‌ای کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کی زندگی کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے اور خبردار کیا کہ وہ “مزید برداشت نہیں کیے جائیں گے”۔

اس کے جواب میں، اسرائیل نے ایران کے آراک ہیوی واٹر ری ایکٹر سمیت دیگر جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے تاکہ ایران کے پلاٹونیم پیدا کرنے کی صلاحیت کو محدود کیا جا سکے۔ ایران نے خبردار کیا ہے کہ حملے کے نتیجے میں کوئی تابکاری خطرہ نہیں ہوا، حالانکہ اس عمارت کو پہلے خالی کرا لیا گیا تھا۔

مزید برآں، ایرانی طرف سے اب تک 400 میزائل اور ڈرون حملے کیے جا چکے ہیں، جس سے اسرائیل میں 24 افراد ہلاک و زخمی ہوئے، جبکہ ایران میں قریباً 639 افراد ہلاک اور 1,300 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کی دو تہائی میزائل تنصیبات کو تباہ کر دیا ہے، جس سے حملوں کی فریکوئنسی کم ہو گئی ہے، حالانکہ ایران کے پاس ابھی 100 سے زائد فعال لانچرز موجود ہیں۔

دونوں ممالک کی عسکری کارروائیاں جاری ہیں اور اسرائیل نے انتظامیہ کے اہداف پر حملے کرنے اور ایران کیجوہری صلاحیت کے خاتمے کے لیے عزم ظاہر کیا ہے۔ دوسری جانب، امریکہ کی طرف سے اسلحہ استعمال میں مداخلت سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس ایک منصوبہ تھا، لیکن انہوں نے اسے ابھی تک ویٹو کر دیا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔ ایران نے جوہری پروگرام پر مصمم ارادے کا اظہار کیا ہے اور اس کی تردید کی ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانا چاہتا ہے۔ جنیوا میں یورپی سفارت کاروں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ممکنہ سفارتی راہ ہموار کرنے کی کوششیں جاری ہیں، مگر فی الحال صورت حال کشیدہ رہنا توقع کی جا رہی ہے۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *